قاہرہ: وزیراعظم نواز شریف نے عالمی برداری پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کے مظلوموں کی آواز اور آہ و بکا کو سن لے۔
ڈی-ایٹ سمٹ کے موقع پر فلسطین اور لبنان کی صورت حال پر خصوصی اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ میں پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے D-8 سربراہی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر غزہ اور لبنان پر خصوصی اجلاس بلانے کے اس بروقت اقدام پر صدر عبدالفتاح السیسی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے بے دریغ مظالم غزہ میں تباہی مچانے کے بعد اب مغ??بی کنارے تک پھیل چکے ہیں، یہ ایک ایسی آگ بھڑک رہی ہے جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اکتوبر 2023 سے غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ حالیہ تاریخ کے تاریک ترین بابوں میں سے ایک ہے، یہ ایک بہت بڑا انسانی المیہ ہے، جس کا تصور بھی انتہائی خوفناک ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے مسلسل سخت الفاظ میں اسرائیل کی غزہ، مغ??بی کنارے، لبنان اور شام کے خلاف جارحیت کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین کے خلاف کارروائی بھی اتنی ہی قابل مذمت ہے، اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین، غزہ اور مغ??بی کنارے میں اسرائیلی مظالم سے متاثر لاکھوں بے بس فلسطینیوں کے لیے ایک لائف لائن ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی کلید کے طور پر ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا دو ریاستی حل کی مسلسل وکالت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک قابل عمل، خودمختار ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، پاکستان جنگ بندی کے حصول کے لیے تمام بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں غزہ، مغ??بی کنارے، لبنان اور دیگر جنگ زدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے مناسب فنڈز کی فراہمی پر ??ور کرنا چاہیے جو اسرائیلی بمباری سے تباہ ہو گئے ہیں۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے مصر اور اردن کے راستے فلسطین کے لیے امدادی سامان روانہ کیا ہے، اس امدادی کام کو جاری رکھا جانا چاہیے، تاکہ لاکھوں جنگ سے متاثرین کی بقا کو یقینی بنایا جا ??کے??
وزیراعظم نے کہا کہ میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ بہت ہوگیا اب دنیا کو غزہ کے بے گناہ لوگوں کی آواز کو سننا چاہیے۔